ProPakistani | Technology and Business News around the glob

Header
collapse
...
Home / Pro-pakistani.com

Pro-pakistani.com

2025-07-10  Pro-pakistani.com  51 views
Pro-pakistani.com

مولانا خان زیب کا بہیمانہ قتل: امن کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش

10 جولائی 2025 کو خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کے علاقے "شندی مور" میں پیش آنے والا واقعہ پورے پاکستان میں غم و غصے کی لہر لے آیا۔ عوامی نیشنل پارٹی (ANP) کے معروف رہنما مولانا خان زیب کو دن دیہاڑے فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ ان کے ساتھ ایک پولیس اہلکار بھی شہید ہوا جبکہ تین دیگر افراد زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مولانا خان زیب امن مارچ کی تیاریوں میں مصروف تھے۔

مولانا خان زیب ایک پرامن اور محب وطن سیاست دان کے طور پر جانے جاتے تھے، جنہوں نے ہمیشہ شدت پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف آواز بلند کی۔ ان کا مشن باجوڑ جیسے حساس علاقے میں امن، بھائی چارے، اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔ واقعے کے وقت وہ 13 جولائی کو ہونے والی "امن واک" کی تیاریوں کے سلسلے میں عوام سے رابطہ کر رہے تھے تاکہ نوجوانوں اور عوام الناس کو پرامن سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جا سکے۔

عینی شاہدین کے مطابق، حملہ آور دو موٹرسائیکلوں پر سوار تھے اور انہوں نے اچانک فائرنگ شروع کر دی۔ یہ حملہ نہ صرف ذاتی بلکہ مکمل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا جسے پولیس نے "ٹارگٹ کلنگ" قرار دیا ہے۔ حملے کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہو گئے جبکہ پولیس اور ریسکیو ٹیم نے فوری طور پر زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا۔

اس واقعے کی ممکنہ وجوہات میں مولانا کی امن سرگرمیاں، شدت پسندوں کی مخالفت، اور سیاسی دشمنیاں شامل ہو سکتی ہیں۔ باجوڑ جیسے قبائلی علاقوں میں امن کا پیغام دینا بعض عناصر کو برداشت نہیں ہوتا۔ مولانا خان زیب کی آواز ان عناصر کے لیے ایک خطرہ بن چکی تھی۔

واقعے کے بعد ملک بھر میں ANP کی قیادت اور کارکنان نے شدید احتجاج کیا۔ پارٹی صدر امل ولی خان نے اسے ریاستی ناکامی قرار دیتے ہوئے قاتلوں کو فوری گرفتار کرنے اور واقعے کا مقدمہ پولیس اور خفیہ اداروں کے خلاف درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ پارٹی نے تین روزہ سوگ اور سیاہ پرچم لہرانے کا اعلان بھی کیا ہے۔

یہ واقعہ ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ پاکستان میں اب بھی امن کے داعی خطرے میں ہیں۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف قاتلو

 

You sai
 

 

 

 

 

 


Share: